Follow Us:

Tareekh e afghanistan (تاریخ افغانسان)

 1,200

4 Sold in the last 3 hours
Add to Wishlist
Add to Wishlist
Categories: , ,

Description

زیرِ نظر کتاب ” تاریخ افغانستان” میں افغانستان کی مکمل تاریخ زمانہ ماقبل از اسلام سے 2011ء تک نہایت تفصیل سے بیان کی گئی ہے۔ تاریخ افغانستان دو جلدوں پر مشتمل ہے. جلد اول میں زمانہ قبل از اسلام سے لیکر 1929ء افغان بادشاہ امان اللہ خان اور اُس کے بھائی عنایت اللہ خان کے دور تک کے واقعات بیان کی گئی ہیں. جبکہ جلد دوم میں 1929ء سے لیکر 2011ء کے واقعات کی تفصیلات موجود ہیں.
افغان کون ہیں؟ اصحابہ کرام نے افغانستان میں کس طرح جہاد کیا؟ افغانوں نے اسلام کب قبول کیا؟ افغانستان میں کون کون سے حکمران خاندان اقتدار میں رہے؟ ان تمام سوالات کے جواب دیتا ایک تحقیقی شاہکار۔ سوویت روس کے خلاف جہاد، طالبان دورِ حکومت اور امریکہ کے خلاف مزاحمتی تحریک کی پوری تفصیلات ایک ساتھ۔
تاریخ کی کتب قوم کی امانت ہوتی ہے اور انہی پر قوموں کے تشخص کی عمارت کھڑی ہوتی ہے۔ دورِ حاضر میں مستشرقین کی ایک پوری کھیپ ہماری تاریخ مسخ کرنے میں مصروف ہے۔ اس بات کا خطرہ ہے کہ اگر ہم نے اپنے ماضی بعید کے ساتھ ساتھ قریبی ادوار کی تاریخ کو پوری احتیاط ، دیانت داری اور صداقت کے ساتھ محفوظ نہ کیا تو اگلی نسلوں کے ہاتھوں میں تاریخ کے نام پر صرف وہی زہرآلود مواد ہوگا جو مستشرقین پیش کررہے ہیں۔ افغانستان کی تاریخ خصوصاً ایسے فکری حملوں کا ہدف ہے۔ اہلِ مغرب آج میڈیا کے ذریعے وہاں کے غیور مسلمانوں کو دہشت گرد ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں، کل کو اسی مواد سے وہ افغانستان کی ایسی تاریخ مرتب کریں گے جس میں ہمارے لئے جا بجا گمراہ کن پھندے بچھے ہوں گے۔
ان خطرات سے دفاع کے لئے 2004ء میں مولانا اسماعیل ریحان نے ہفت روزہ ” ضربِ مومن” میں تاریخِ افغانستان کے موضوع پر مضامیں کا آغاز کیا گیا۔ ابتدا میں اُن کا ہدف صرف قریبی دو عشروں کی تاریخ مرتب کرنا تھا۔ اس میں بھی سوویت یونین کے خلاف جہاد اور طالبان کے اسلامی دور کو خصوصی اہمیت دینا مصنف کا محور تھا۔ مگر جب کام شروع کیا تو معلوم ہوا کہ افغانستان کا ہردور اپنے سابقہ دور سے اس طرح بندھا ہوا ہے کہ اس سے صرفِ نظر ممکن نہیں۔ ویسے تو ہر قوم اپنے ماضی کی اسیر ہوتی ہے مگر اپنی اسلامی تاریخ اور روایات جس قدر مضبوط رشتہ افغانوں میں دیکھا جاتا ہے ، دنیا کی کوئی اور قوم اسکی مثال پیش نہیں کرسکتی۔ اس لئے اس کتاب میں افغانستان کے پورے اسلامی عہد کا ازسرِ نو جائزہ پیش کیا گیا ہے۔
ہفت روزہ “ضربِ مومن” میں جب ان مضامین کی اشاعت شروع ہوئی تو اسے عوام و خواص میں بے حد مقبولیت حاصل ہوئی، جس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ ہماری قوم حاص کر نوجوان طبقے میں اپنی تاریخ جاننے اور اس سے سبق حاصل کرنے کا زبردست ولولہ موجود ہے۔ قارئین کے اس دلچسپی اور طلب کو دیکھتے ہوئی ان تحقیقی مضامین کو یکجا کرکے کتابی شکل شائع کردیا گیا۔ بہرکیف کتاب ” تاریخ افغانستان”دراصل تاریخِ اسلام کے ایک بہت اہم باب کا تخصیصی جائزہ ہے۔ قارئین کی فہم و استعداد کو پیش نظر رکھتے ہوئے
تمام حالات و واقعات نہایت دلچسپ اور سبق آموز انداز میں پیش کئے گئے ہے اور ہر باب کے آخر میں متعلقہ حوالہ جاتی کتب کی فہرست بھی شامل کردی گئی ہے۔ امید ہے قارئین اس کتاب کو نافع پائیں گے۔

Additional information

Weight 2 kg
0
    0
    Your Cart
    Your cart is emptyReturn to Shop
    Scan the code