Follow Us:

خانقاہ سراجیہ نقشبندیہ

 1,150

3 Sold in the last 5 hours
Add to Wishlist
Add to Wishlist

Description

برصغیر پاک و ہند میں عظیم علمائے کرام اور مذہبی رہنماؤں نے درسگاہیں قائم کیں اور امت کے ایک بڑے گروہ کو تصوف کی راہ پر گامزن کرکے مذہب کی طرف راغب کیا۔ ان بابرکت اور مقدس خانقاہوں میں خانقاہ سراجیہ نقشبندیہ مجددیہ کندیاں ضلع میانوالی سلسلہ نقشبندیہ کی عظیم درسگاہ ہے جس کی دینی خدمات کا ایک طویل سنہری دور ہے۔ قدیم ترین خانقاہ ہونے کے ساتھ ساتھ اس خانقاہ کی امتیازی شان یہ ہے کہ آج جب کہ مسلمان عمومی طور پر بصریت کی طرف مائل ہیں اور اکثر خانقاہوں نے اپنے مجاہدوں کے عمل کو بدل کر آسانیاں پیدا کر دی ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ اس وقت پاکستان میں یہ واحد درسگاہ ہے جو تصوف کے اسی راستے پر چل رہی ہے جس کی بنیاد ہمارے اکابرین نے رکھی تھی۔ جس کی وجہ سے ان کا فضل پاکستان بھر میں سب سے زیادہ پھیل رہا ہے۔ ہمارے محترم و محترم جناب محمد نذیر رانجھا نے تاریخ کے اس عظیم باب کو مرتب کیا ہے جو خانقاہ سراجیہ کے بزرگوں کے حالات اور خانقاہ کے معمولات و وظائف کے حوالے سے معتبر تذکروں سے مزین ہے، نہایت خوبصورت انداز میں، اہل خیر کے ساتھ ساتھ علماء کرام بھی۔ اس کے لیے ایک قیمتی علمی ذخیرہ تیار کیا گیا ہے جو یقیناً مسلمانوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ان کی کاوشوں کو قبول فرمائے۔ آمین!

1
    1
    Your Cart
    Pages : 792 - Size 7.5*1.5 حضرت مولانا محمد نافع صاحب کو اللہ تعالیٰ نے اس بات کی خصوصی توفیق عطا فرمائی ہے کہ انھوں نے اپنی متعدد تالیفات کے ذریعے سے حضرات صحابہ کرام کے حقیقی سیرت و کردار کو مستحکم علمی اور تاریخی دلائل کے ساتھ واضح فرمایا ہے۔ جن انصاف نا آشنا حلقوں نے ان حضرات پر طرح طرح کے اعتراضات وارد کیے ہیں ان کا شافی اور اطمینان بخش جواب دیا ہے اور حضرات صحابہ کرام کے درمیان جو علمی اور سیاسی اختلافات پیش آئے، ان کے حقیقی اسباب کی دلنشیں وضاحت فرمائی۔ حضرت معاویہ ان صحابہ کرام میں سے ہیں جن کے خلاف اعتراضات و مطاعن کے ترکش سے کوئی تیر بچا کر نہیں رکھا گیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’سیرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ‘ میں حضرت مولانا محمد نافع صاحب نے ان کی سیرت کے حقیقی روشن پہلوؤں کو مضبوط دلائل کے ساتھ اجاگر کیا ہے۔ پہلی جلد کے پہلے حصے میں حضرت معاویہ کے سوانح، عہد رسالت میں ان کے منصب و مقام اور کارنامے اور ان کے مناقب کی احادیث کو پوری تحقیق کے ساتھ بیان کیا ہے۔ دوسرے حصے میں حضرات خلفائے ثلاثہ کے عہد مبارک میں حضرت معاویہ کی خدمات اور دیگر کارناموں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ تیسرے حصے میں حضرت عثمان کی شہادت کے بعد کے واقعات زیر بحث لائے گئےہیں۔ چوتھے اور آخری حصے میں فاضل مؤلف نے حضرت معاویہ کے عہد خلافت کے کارناموں، فتوحات، ان کے قائم کیے ہوئے انتظامی ڈھانچے، ان کی رفاہی اور ترقیاتی خدمات، ان کی علمی کاوشوں، ان کے مکارم اخلاق اور اہل بیت کے ساتھ خوشگوار تعلقات کا ذکر ہے۔ آخر میں حضور اقدسﷺ کے ساتھ ان کے عشق و محبت کے مظاہر اور ان کے بارے میں اکابر امت کی آرا نہایت تفصیل اور استقصا کے ساتھ پیش کی ہیں۔ Remove
    Seerat ameer e Muavia
    1 X  1,800 =  1,800
    Scan the code