Follow Us:

فرہنگ آصفہ

 6,550

12 Sold in the last 4 hours
Add to Wishlist
Add to Wishlist
SKU: Farhang e asifa Categories: , , ,

Description

فرہنگِ آصفیہ” اردو کی معروف ترین اور پہلی باقاعدہ مکمل لغت ہےیہ کتاب صرف لغت ہی نہیںہے بلکہ سید احمد دہلوی نے بعض اندارجات کےتحت بڑی تفصیل کے ساتھ انسائیکلوپیڈیا کےاندازمیں معلومات فراہم کی ہیں۔

فرہنگِ آصفیہ کا سادہ، مختصر اور جامع برقی نسخہ۔ 45000 سے زائد الفاظ و تراکیب کے مستند معانی تلاش کی سہولت کے ساتھ!

فرہنگِ آصفیہ اردو کی پہلی مکمل اور باقاعدہ لغت ہے۔ یہ 1878ء میں ارمغانِ دہلی کے نام سے ایک کی شکل میں قسط وار چھپتا شروع ہوئی تھی۔ بعد میں اس کے مولف مولوی سید احمد دہلوی کو ریاستِ دکن کی سرپرستی حاصل ہو گئی تو انھوں نے  نظام حیدرآبادمحبوب علی خان کے لقب آصف کی نسبت سے اس کا نیا نام فرہنگِ آصفیہ قرار دیا۔ یہ بات بلا خوفِ تردید کہی جا سکتی ہے کہ اردو کی کسی اور لغت کو ایسی شہرت اور قبولِ عام نصیب نہیں ہوا جیسا اس کے حصے میں آیا ہے

 

خصوصیات کا مختصر جائزہ

  • اردو کی پہلی باقاعدہ، مکمل اور جامع لغت ہے۔
  • بعض اندراجات کا بیان قاموسی (encyclopedic) انداز میں نہایت تفصیل سے کیا گیا ہے۔
  • تہذیبی اعتبار سے اردو زبان اور ثقافت کی قیمتی ترین دستاویزات میں شمار ہوتی ہے۔
  • 22 ہزار کے قریب اشعار مختلف الفاظ و تراکیب کے لیے بطور سند کے درج کیے گئے ہیں۔
  • فحش الفاظ کی کثرت کے سبب تنقید کا ہدف رہی ہے۔
  • بہت سے الفاظ، تراکیب، امثال اور محاورات وغیرہ ایسے ہیں جو اور لغتوں میں نہیں ملتے۔
  • زبان و بیان کے اعتبار سے سند کا درجہ رکھتی ہے۔ یعنی جو کچھ اس میں بیان کر دیا گیا ہے اسے رد نہیں کیا جا سکتا
  • مولوی سید احمد دہلوی

  • 1844ء میں دہلی میں پیدا ہوئے۔ آبا و اجداد عرب سے ہندوستان وارد ہوئے تھے۔ سات برس تک ایک انگریز مستشرق اور لغت نویس ڈاکٹر فیلن کے ساتھ کام کیا۔ یہاں سے انھیں خیال پیدا ہوا کہ اردو میں بھی لغت نویسی کے جدید اصولوں کے مطابق ایک لغت مرتب کرنی چاہیے۔ چنانچہ فرہنگِ آصفیہ کی پہلی دو جلدیں 1888ء میں شائع کیں۔ تیسری 1898ء اور آخری یعنی چوتھی جلد 1902ء طبع ہوئی۔مشہور اہلِ علم میں سے تھے۔ زبان و ادب اور تہذیب و ثقافت کے موضوعات پر خاص دسترس تھی۔ متعدد تصانیف میں سے چند حسبِ ذیل ہیں:
1
    1
    Your Cart
    Pages : 792 - Size 7.5*1.5 حضرت مولانا محمد نافع صاحب کو اللہ تعالیٰ نے اس بات کی خصوصی توفیق عطا فرمائی ہے کہ انھوں نے اپنی متعدد تالیفات کے ذریعے سے حضرات صحابہ کرام کے حقیقی سیرت و کردار کو مستحکم علمی اور تاریخی دلائل کے ساتھ واضح فرمایا ہے۔ جن انصاف نا آشنا حلقوں نے ان حضرات پر طرح طرح کے اعتراضات وارد کیے ہیں ان کا شافی اور اطمینان بخش جواب دیا ہے اور حضرات صحابہ کرام کے درمیان جو علمی اور سیاسی اختلافات پیش آئے، ان کے حقیقی اسباب کی دلنشیں وضاحت فرمائی۔ حضرت معاویہ ان صحابہ کرام میں سے ہیں جن کے خلاف اعتراضات و مطاعن کے ترکش سے کوئی تیر بچا کر نہیں رکھا گیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’سیرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ‘ میں حضرت مولانا محمد نافع صاحب نے ان کی سیرت کے حقیقی روشن پہلوؤں کو مضبوط دلائل کے ساتھ اجاگر کیا ہے۔ پہلی جلد کے پہلے حصے میں حضرت معاویہ کے سوانح، عہد رسالت میں ان کے منصب و مقام اور کارنامے اور ان کے مناقب کی احادیث کو پوری تحقیق کے ساتھ بیان کیا ہے۔ دوسرے حصے میں حضرات خلفائے ثلاثہ کے عہد مبارک میں حضرت معاویہ کی خدمات اور دیگر کارناموں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ تیسرے حصے میں حضرت عثمان کی شہادت کے بعد کے واقعات زیر بحث لائے گئےہیں۔ چوتھے اور آخری حصے میں فاضل مؤلف نے حضرت معاویہ کے عہد خلافت کے کارناموں، فتوحات، ان کے قائم کیے ہوئے انتظامی ڈھانچے، ان کی رفاہی اور ترقیاتی خدمات، ان کی علمی کاوشوں، ان کے مکارم اخلاق اور اہل بیت کے ساتھ خوشگوار تعلقات کا ذکر ہے۔ آخر میں حضور اقدسﷺ کے ساتھ ان کے عشق و محبت کے مظاہر اور ان کے بارے میں اکابر امت کی آرا نہایت تفصیل اور استقصا کے ساتھ پیش کی ہیں۔ Remove
    Seerat ameer e Muavia
    1 X  1,800 =  1,800
    Scan the code