Follow Us:

من کی دنیا

 550

6 Sold in the last 5 hours
Add to Wishlist
Add to Wishlist

Description

مصنف: ڈاکٹر غلام جیلانی برق
صفحات:238

اس کتاب کے موضوع کے متعلق خود ڈاکٹر غلام جیلانی برق کہتے ہیں کہ
من کی دنیا ایک غیر مرئی دنیا ہے جسے نہ آنکھ دیکھ سکتی ہے اور نہ انسانی عقل سمجھ سکتی ہے۔ اس کتاب میں جس قدر تفاصیل پیش کی گئی ہیں، ان میں سے بیشتر سماعی ہیں اور ممکن ہے کہ لیڈبیٹر، کانن اور کرنگٹن کے بیان کردہ واقعات غلط ہوں۔ آغازِ آفرینش سے اس دنیا کی واردات و کیفیات کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور جوکچھ اب تک معلوم ہو سکا ہے وہ اس قدر ناکافی ہے کہ یقینی و قطعی نتائج تک رہنمائی نہیں کر سکتا۔ روح اور دل کے متعلق کچھ تفاصیل وحی نے پیش کیں جن کی صحت تمام شکوک سے بالاتر ہے۔ بعض واقعات مسلم صوفیاء نے بتائے اور کچھ نتائج ایسے بھی ہیں جو یورپ کے اہلِ دل نے اخذ کیے ہیں چونکہ میرا مقصد اہلِ مغرب کی مساعی کا جائزہ لینا تھا تاکہ کل کا محقق مشرق و مغرب کی تحقیقات کو سامنے رکھ کر بات کو آگے چلا سکے۔ اس لیے میں نے اپنے اولیائے کرام کے واقعات و مشاہدات کا ذکر نہیں کیا۔
اس کتاب کا مقصد لاموں اور جوگیوں کی قصیدہ خوانی نہیں بلکہ اتنی ہی بات سمجھانا ہے کہ قوت کے مآخذ دو ہیں۔ کائنات اور دل۔ کائنات کی تسخیر علم سے ہوتی ہے اور دل کا جنریٹر عبادت و تقویٰ سے چلتا ہے اور مسلمان وہ ہے جو ان دونوں طاقتوں کا الک ہے۔ روح کی قوت قومی بقا کی ضامن ہے اگر یہ ختم ہو جائے تو پھر صرف مادی طاقت، خواہ وہ کتنی ہی مہیب کیوں نہ ہو، نہیں بچا سکتی۔ قیصر و کسریٰ کی عظیم مادی طاقت کو مٹھی بھر عربوں کی روحانی قوت نے پیس ڈالا تھا اور ہماری تاریخ ایسے واقعات سے لبریز ہے۔ جب خود مسلمان اس سرچشمہ قوت سے محروم ہو گئے تو ان کی عظیم امپائر اور مہیب عسکری قوت انہیں زوال سے نہ بچا سکی۔
یہاں یہ سوال ہو سکتا ہے کہ عصرِ حاضر میں روس اور امریکہ کی حشمت و سطوت کا راز کیا ہے؟
اس کا جواب یہ ہے کہ آج مسلم و غیرمسلم سب کے سب روحانی قوت سے خالی ہیں اور برتری کا واحد معیار مادی اسباب و وسائل کی کثرت ہے۔ جس قوم کے پاس کائناتی قوت کی ذخائر زیادہ ہوں گے وہ زیادہ طاقت ور سمجھی جائے گی۔ اگر کل دنیا میں کوئی ایسی قوم پیدا ہو جائے جوعظیم کائناتی علم اور عرش گیر عشق سے مسلح ہو تو مجھے یقین ہے کہ روس اور امریکہ خوف سے کانپ اٹھیں گے اور عالم انسانی کی قیادت اس کے حوالے ہو جائے گی۔

1
    1
    Your Cart
    Pages : 792 - Size 7.5*1.5 حضرت مولانا محمد نافع صاحب کو اللہ تعالیٰ نے اس بات کی خصوصی توفیق عطا فرمائی ہے کہ انھوں نے اپنی متعدد تالیفات کے ذریعے سے حضرات صحابہ کرام کے حقیقی سیرت و کردار کو مستحکم علمی اور تاریخی دلائل کے ساتھ واضح فرمایا ہے۔ جن انصاف نا آشنا حلقوں نے ان حضرات پر طرح طرح کے اعتراضات وارد کیے ہیں ان کا شافی اور اطمینان بخش جواب دیا ہے اور حضرات صحابہ کرام کے درمیان جو علمی اور سیاسی اختلافات پیش آئے، ان کے حقیقی اسباب کی دلنشیں وضاحت فرمائی۔ حضرت معاویہ ان صحابہ کرام میں سے ہیں جن کے خلاف اعتراضات و مطاعن کے ترکش سے کوئی تیر بچا کر نہیں رکھا گیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’سیرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ‘ میں حضرت مولانا محمد نافع صاحب نے ان کی سیرت کے حقیقی روشن پہلوؤں کو مضبوط دلائل کے ساتھ اجاگر کیا ہے۔ پہلی جلد کے پہلے حصے میں حضرت معاویہ کے سوانح، عہد رسالت میں ان کے منصب و مقام اور کارنامے اور ان کے مناقب کی احادیث کو پوری تحقیق کے ساتھ بیان کیا ہے۔ دوسرے حصے میں حضرات خلفائے ثلاثہ کے عہد مبارک میں حضرت معاویہ کی خدمات اور دیگر کارناموں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ تیسرے حصے میں حضرت عثمان کی شہادت کے بعد کے واقعات زیر بحث لائے گئےہیں۔ چوتھے اور آخری حصے میں فاضل مؤلف نے حضرت معاویہ کے عہد خلافت کے کارناموں، فتوحات، ان کے قائم کیے ہوئے انتظامی ڈھانچے، ان کی رفاہی اور ترقیاتی خدمات، ان کی علمی کاوشوں، ان کے مکارم اخلاق اور اہل بیت کے ساتھ خوشگوار تعلقات کا ذکر ہے۔ آخر میں حضور اقدسﷺ کے ساتھ ان کے عشق و محبت کے مظاہر اور ان کے بارے میں اکابر امت کی آرا نہایت تفصیل اور استقصا کے ساتھ پیش کی ہیں۔ Remove
    Seerat ameer e Muavia
    1 X  1,800 =  1,800
    Scan the code