Follow Us:

Futuhat e Makkiyya (فتوحات مکیہ)

 3,400

10 Sold in the last 4 hours

Writer: Allama Ibn Arbi – Translator: Allama saim chishti . Set 2 Volumes

Add to Wishlist
Add to Wishlist

Description

فتوحات المکیہ کا شمار شیخ اکبر محی الدین محمد ابن العربی الطائی الحاتمی کی اہم ترین کتابوں میں ہوتا ہے۔ یہ کہنا بے جا نہیں کہ یہ تصوف کا جامع انسائیکلوپیڈیا ہے اور صوفی معارف کا مصدر اور اساس ہے۔ اس کتاب کے بارے میں شیخ اکبر لکھتے ہیں:: “رسالة الفتوحات المكية في معرفة الأسرار المالكية والملكية” ركھا ہے۔ اور اس میں زیادہ تر وہ باتیں ذکر کی ہیں جو اللہ تعالی نے مجھ پر اپنے مکرم گھر کے طواف کے دوران یا حرم شریف میں مراقبے کی حالت میں کھولیں، میں نے اِسے شرف والے ابواب بنایا اور اِس میں لطیف معانی ذکر کیے۔” (السفر –1) فتوحات مکیہ کے باب نمبر 366 میں لکھتے ہیں: میں اپنی تصانیف اور مجالس میں جو کچھ بھی ذکر کرتا ہوں تو وہ حاضرت قرآن اور اس کے خزانوں میں سے ہے۔ مجھے اس میں فہم کی کنجیاں اور اس کی امداد دی گئی ہے۔ باب نمب73 میں فرماتے ہیں: جسے حکمت دی گئی اسے خیر کثیر دے دیا گیا … اللہ کی قسم میں نے اس میں ہر حرف املائے الہی اور القائے ربانی یا وجودی شعور میں روحانی القا سے لکھار 3 ہے، یہ اصل بات ہے۔ اس کتاب میں ہمارا منہج اقتصار اور حتی الامکان اختصار ہے؛ کیونکہ یہ بڑی کتاب ہے اور لازم ہے کہ اس میں طریق الی اللہ کی امہات اور اصول ہوں، جہاں تک ابناء اور فروع کا تعلق ہے تو وہ تعداد سے باہر ہیں۔ (السفر- 9) اگر ہم سلوک کے مراتب اور اسرار بیان کرنے لگ جائیں تو وہ اس کتاب میں ہمیں ہمارے مقصد سے ہٹا دیں گے جو کہ اقتصاد اور اس ضروری علم پر اقتصار ہے جس کی اہل طریقت کو ضرورت ہے … اس کتاب کی طوالت و وسعت ، فصول اور ابواب کی کثرت کے باوجود ہم نے اس میں طریقت کی اپنی خواطر میں سے کسی ایک خاطر کو بھی پوری طرح سے بیان نہیں کیا، کہاں طریقت (کا مکمل بیان)!۔ (السفر – 16)

شیخ اکبر نے سن 599 ھ میں شہر مکہ میں اس کی ابتدا کی، اور ماہ صفر 629ھ میں دمشق میں اسے مکمل کیا، اِس کی تکمیل پر لکھتے ہیں: “یہ میری لکھائی میں اصل ہے، کیونکہ میں اپنی تصانیف کا مسودہ بالکل نہیں بناتا۔” لیکن پھر سن 632ھ میں شیخ کو یہ خیال آیا کہ اس موسوعے کو اپنے ہاتھ سے دوبارہ لکھا جائے، اور پہلا نسخہ مسودے کی حیثیت اختیار کر جائے؛ چنانچہ آپ نے اس پہلے نسخے میں اضافہ بھی کیا اور کمی بھی۔ یہ عمل 4 سال کا عرصہ میں سن 636ھ میں مکمل ہوا۔

غور کرنے پر پتا چلتا ہے کہ شیخ اکبر نے صرف اسے دوبارہ لکھنے پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ ہر جزو کے اختتام پر نسخہ اولی سے اِس کا موازنہ کیا اور اپنے متعدد ساتھیوں کے سامنے سماع کی مجالس میں اس کی مناسب درستگی بھی کی۔ اسی طرح ہر موازنے کے اختتام پر سماع ثبت کی اور حاضرین کے نام بمع تاریخ رقم کیے۔

فتوحات کا یہ دوسرا نسخہ شیخ اکبر کے ہاتھ سے لکھے 10544 صفحات پر مشتمل ہے، آپ نے انہیں 37 جلدوں میں تقسیم کیا ہے، یہ 560ابواب پر مشتمل ہیں۔ آخری جلد کے آخری صفحے پر آپ کے ہاتھ سے لکھی یہ عبارت درج ہے:

“الحمد للہ اس باب کے اختتام پر حتی الامکان اختصار اور اجمال سے مصنف کے ہاتھوں کتاب کا اختتام ہوا، یہ میرے ہاتھ سے لکھا اِس کتاب کا دوسرا نسخہ ہے۔ اس باب کا اختتام جو کہ اس کتاب کا اختتام ہے بروز منگل 24 ربیع الاول سن 636ھ کو ہوا، اِسے اِس کے مصنف محمد بن علی بن محمد بن العربی الطائی الحاتمی – اللہ اسے توفیق دے – نے اپنے ہاتھ سے تحریر کیا۔ یہ نسخہ 37 جلدوں پر مشتمل ہے، اور اس میں پہلے نسخے پر چند اضافات ہیں ، میں اِسے اپنے بیٹے محمد الکبیر کے نام منسوب کرتا ہوں، جس کی ماں فاطمہ بنت یونس بن یوسف امیر الحرمین ہیں، اللہ تعالی اُسے، اُس کی نسل کو اور اس کے بعد مشرق و مغرب بحر و بر کے تمام مسلمانوں کو اس کی توفیق دے۔”
3
    3
    Your Cart
    Author: Abd ul Malik Mujahid - Book Language: Urdu - Pages : 358 - Imported Art Paper Remove
    Akhlaq E Nabwi Ke Sunehray Waqiyat
    1 X  1,500 =  1,500
    Remove
    مکتوبات امام ربانیؒ
    1 X  2,400 =  2,400
    Pages : 792 - Size 7.5*1.5 حضرت مولانا محمد نافع صاحب کو اللہ تعالیٰ نے اس بات کی خصوصی توفیق عطا فرمائی ہے کہ انھوں نے اپنی متعدد تالیفات کے ذریعے سے حضرات صحابہ کرام کے حقیقی سیرت و کردار کو مستحکم علمی اور تاریخی دلائل کے ساتھ واضح فرمایا ہے۔ جن انصاف نا آشنا حلقوں نے ان حضرات پر طرح طرح کے اعتراضات وارد کیے ہیں ان کا شافی اور اطمینان بخش جواب دیا ہے اور حضرات صحابہ کرام کے درمیان جو علمی اور سیاسی اختلافات پیش آئے، ان کے حقیقی اسباب کی دلنشیں وضاحت فرمائی۔ حضرت معاویہ ان صحابہ کرام میں سے ہیں جن کے خلاف اعتراضات و مطاعن کے ترکش سے کوئی تیر بچا کر نہیں رکھا گیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’سیرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ‘ میں حضرت مولانا محمد نافع صاحب نے ان کی سیرت کے حقیقی روشن پہلوؤں کو مضبوط دلائل کے ساتھ اجاگر کیا ہے۔ پہلی جلد کے پہلے حصے میں حضرت معاویہ کے سوانح، عہد رسالت میں ان کے منصب و مقام اور کارنامے اور ان کے مناقب کی احادیث کو پوری تحقیق کے ساتھ بیان کیا ہے۔ دوسرے حصے میں حضرات خلفائے ثلاثہ کے عہد مبارک میں حضرت معاویہ کی خدمات اور دیگر کارناموں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ تیسرے حصے میں حضرت عثمان کی شہادت کے بعد کے واقعات زیر بحث لائے گئےہیں۔ چوتھے اور آخری حصے میں فاضل مؤلف نے حضرت معاویہ کے عہد خلافت کے کارناموں، فتوحات، ان کے قائم کیے ہوئے انتظامی ڈھانچے، ان کی رفاہی اور ترقیاتی خدمات، ان کی علمی کاوشوں، ان کے مکارم اخلاق اور اہل بیت کے ساتھ خوشگوار تعلقات کا ذکر ہے۔ آخر میں حضور اقدسﷺ کے ساتھ ان کے عشق و محبت کے مظاہر اور ان کے بارے میں اکابر امت کی آرا نہایت تفصیل اور استقصا کے ساتھ پیش کی ہیں۔ Remove
    Seerat ameer e Muavia
    1 X  1,800 =  1,800
    Scan the code