Follow Us:

Iqbal Ka Tasawur e Haqeeqat e Multaq

 1,500

9 Sold in the last 6 hours

Writer : Muhammad Qamar Iqbal – Pages : 660

Add to Wishlist
Add to Wishlist

Description

پہلا باب – تصوّرِ حقیقتِ مطلق، گویا کہ اس تحقیق کا مقدمہ ہے جو 52 صفحات پر مبنی ہے۔ اس میں قدیم فلاسفہ کے تصورات، متنوع نظریات، مختلف الہامی و غیر الہامی مذاہب کے اعتقادات، جدید فلاسفہ کے نظریات اور حقیقتِ مطلق کے اثبات اور ابطال کا احاطہ کیا گیا ہے۔ نیز اقبال کے تصورِ حقیقتِ مطلق کے حوالے سے محققین کی مختلف اور متضاد آراء کا مختصر مگر جامع ذکر کر کے اقبال کے تصوّر حقیقتِ مطلق کے ایک بھرپور تجزیہ اور سیر حاصل  تحقیق کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
دوسرا باب حقیقتِ مطلق کے متعلق اقبال کے تصوّرات اور نظریات کی تحقیق اور توضیح پر مشتمل ہے۔ اس میں وحدت الوجود، وجدان، زمان و مکان، جبر و قدر، صفاتِ باری تعالیٰ بشمول آزاد تخلیقی ارادہ و قدرتِ کاملہ، انائے کامل و خودی کا تصور  اور توحید جیسے موضوعات پر متعلقہ بنیادی اور متعدد ثانوی مآخذ کا استعمال کرتے ہوئے، اقبال کے تصورِ حقیقتِ مطلق کے درست اور مکمل خدوخال سامنے لانے اور انہیں قرآن و حدیث، اسلامی فلسفیانہ روایت اور اسلامی تصوف کی روشنی میں پرکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔
اقبال کے نزدیک خدا کی لامحدودیت و لاانتہائیت خود اس کے اندر ہے نہ کہ اس کے باہر۔ خدا کے باہر تو کوئی ماسوا ہے ہی نہیں جو اس کو محدود کر سکے۔ تیسرے باب میں اقبال اور معروف مغربی فلاسفہ کا تقابل کر کے یہ جواب حاصل کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ اقبال کا تصور خدا مغربی مفکرین سے مستعار ہے
پانچویں باب میں اقبال کے تصورِ حقیقتِ مطلق کا مطالعہ دور حاضر کے تناظر میں کیا گیا ہے۔ سائنس کی دریافت کہ کائنات کچھ خاص قوانینِ فطرت کے تابع ہے سے یہ سوچ جنم لینے لگی کہ علت و معلول کے اس سلسلے میں کسی خالق، قیوم یا ناظم کی ضرورت نہیں۔ نتیجتاً سائنسی مادیت (کہ کائنات سراسر ایک مادی وجود ہے) نے کئی لوگوں کو مابعد الطبیعات اور وجودِ خدا کے حوالے سے تشکیک میں مبتلا کر کے الحاد اور لا ادریت کے دروازے بھی کھولے ہیں
2
    2
    Your Cart
    جنابِ رسالت مآب ﷺ کی حیاتِ مبارکہ پر صدیوں سے لکھا جارہا ہے اور قیامت تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ آپؐ کی پاک زندگی پر ہر پہلو سے لکھا گیا ہے اور مسلمانوں کے علاوہ بہت سے غیر مسلموں نے بھی آپؐ کی سیرتِ طیبہ کو موضوع بنایا ہے۔ اس سلسلے کا پہلا کام محمد بن اسحاق بن یسار مدنی (ابنِ اسحاق) نے کیا تھا جو ’سیرۃ رسول اللہ ﷺ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ کتاب دوسری صدی ہجری یا آٹھویں صدی عیسوی میں منظر عام پر آئی۔ یوں سیرت نگاری کا سلسلہ گزشتہ 13 صدیوں سے جاری ہے۔ آنحضرتﷺ کی سیرتِ مبارکہ پر لکھی جانے والی کتابوں کا مقصد مسلمانوں کو آپؐ کی حیاتِ مقدس کے مختلف مراحل سے روشناس کرنا ہی نہیں بلکہ ان کے سامنے وہ کامل نمونہ پیش کرنا بھی ہے جسے پیش نظر رکھ کر وہ اپنی زندگیوں کو سنوارتے ہوئے اس صراطِ مستقیم پر چلیں جس کی طرف آپؐ نے رہنمائی فرمائی۔ ’معارفِ سیرت‘ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ یہ ان 31 مضامین کا مجموعہ ہے جو ماہ نامہ ’معارف‘ اعظم گڑھ میں شائع ہوئے۔ اس کتاب کے مرتب میاں محمد سعد خالد ہیں جنھوں نے بہت محنت اور عرق ریزی سے اس تالیف کو ترتیب دیا ہے۔ اس کتاب میں شامل مضامین نومبر 1919ء سے لے کر اپریل 2013ء تک کے ہیں۔ اس مجموعے میں سید سلیمان ندوی، مولانا حمیدالدین فراہی، ڈاکٹر حمیداللہ، سید ابوالحسن علی ندوی اور قاضی اطہر مبارک پوری جیسی اہم شخصیات کے مضامین شامل ہیں۔ اس کتاب میں شامل مضامین کو حضورِ اکرمﷺ کی پاک حیات کی زمانی ترتیب کو سامنے رکھ کر مرتب کیا گیا ہے۔ محمد سعد خالد نے ان اہم مضامین کو یکجا کر کے یقینا ایک باسعادت کام کیا ہے جس کے لیے وہ مبارک باد کے مستحق ہیں۔  صفحات584 اعلیٰ کوالٹی آف پیپر Remove
    Marif e Seerat
    1 X  1,360 =  1,360
    Author:Abd ul Malik Mujahid - Pages:390 - Imported Art Paper - 4 Color Printing Remove
    Scan the code