Description
عنایت و ضعف باہ نے جس قدر وسعت کے ساتھ انسانیت کا احاطہ کیا ہوا ہے اور شخصی و نوعی حیثیت سے اسکا جس قدر ضرر ہے اسی اس سے تغافل برتا گیا ہے ۔ طبیبوں اور ڈاکٹروں نے زیادہ سے زیادہ اپنے فرض کو اس حد تک محدود سمجھا کہ وہ جمہور کو اس شجر ممنوعہ کے قریب آنے سے بچاٸیں ۔ مگر یہ ایک واقعہ ہے کہ جس قدر اطبا ٕ کرام نے اس کی سعی کی ۔ اس قدر عوام میں اس کے اشمارِ تلخ سے حظہ اندوز ہونے کا شوق پیدا ہوتا گیا ۔ اور ہر طرح کی تہدید و تخویف کے باجود انہوں نے اپنے اس ذوق کو پورا کر ہی لیا ۔ طبیبوں اور ڈاکٹروں کے اپنی اس ناکامی کا انتقام اس طرح لیا کہ اس مرض کو ہی بھول گٸے اور اس طرح عوام کیلٸے جہنم ارضی پیدا کر دیا گیا
یہ اغماض نام نہاد تہذیب کے نام سے صرف حیا ٕ پرور مشرق تک ہی محدود نہیں رہا ۔ بلکہ بے باک مغرب بھی اس بارے میں اس سے پیچھے نہ تھا ۔ چنانچہ جہاں اس نے ہر مرض کے متعلق تحقیقات کا وسیع دروازہ کھول دیا۔ وہاں اس مرض کی طرف سے آنکھیں بند کر لی تھیں ۔
عام طور پر فاضل اطبا ٕ مشرق نے ضعف و عنایت کی طرف توجہ دی۔طیبہ کالج مسلم یونیورسٹی اور دوسرے طیبہ کالجوں کے نصاب میں امراض مخصوصہ کو شامل کر لیا گیا۔
یہ کتاب تمام طبی امراض اور نسخہ جات مجموعہ ہے