Follow Us:

محاضراتِ فقہ

 1,170

12 Sold in the last 1 hour
Add to Wishlist
Add to Wishlist

Description

جب کوئی معاشرہ مذہب کو اپنے قانون کا ماخذ بنا لیتا ہے تو اس کے نتیجے میں علم فقہ وجود پذیر ہوتا ہے۔ علم فقہ، دین کے بنیادی ماخذوں سے حاصل شدہ قوانین کے ذخیرے کا نام ہے۔ چونکہ دین اسلام میں قانون کا ماخذ قرآن مجید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی سنت ہے اس وجہ سے تمام قوانین انہی سے اخذ کیے جاتے ہیں۔ جب قرآن و سنت کی بنیاد پر قانون سازی کا عمل شروع کیا جائے تو اس کے نتیجے میں متعدد سوالات پیدا ہو جاتے ہیں۔قرآن مجید کو کیسے سمجھا جائے؟قرآن مجید کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کہاں سے اخذ کی جائے گی وغیرہ وغیرہ۔ ان سوالوں کا جواب دینے کے لئے جو فن وجود پذیر ہوتا ہے، اسے اصول فقہ کہا جاتا ہے۔اور تمام قدیم مسالک (احناف،شوافع،حنابلہ اور مالکیہ)نے قرآن وسنت سے احکام شرعیہ مستنبط کرنے کے لئے اپنے اپنے اصول وضع کئے ہیں۔بعض اصول تو تمام مکاتب فکر میں متفق علیہ ہیں جبکہ بعض میں اختلاف بھی پایا جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ” محاضرات فقہ” محترم ڈاکٹر محمود احمد غازی صاحب﷫ کی تصنیف ہے۔جو درحقیقت ان کے ان دروس اور لیکچرز پر مشتمل ہے جو انہوں نےراولپنڈی اور اسلام آباد میں درس قرآن کے حلقات سے وابستہ مدرسات قرآن کے سامنے پیش کئے۔

3
    3
    Your Cart
    جنابِ رسالت مآب ﷺ کی حیاتِ مبارکہ پر صدیوں سے لکھا جارہا ہے اور قیامت تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ آپؐ کی پاک زندگی پر ہر پہلو سے لکھا گیا ہے اور مسلمانوں کے علاوہ بہت سے غیر مسلموں نے بھی آپؐ کی سیرتِ طیبہ کو موضوع بنایا ہے۔ اس سلسلے کا پہلا کام محمد بن اسحاق بن یسار مدنی (ابنِ اسحاق) نے کیا تھا جو ’سیرۃ رسول اللہ ﷺ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ کتاب دوسری صدی ہجری یا آٹھویں صدی عیسوی میں منظر عام پر آئی۔ یوں سیرت نگاری کا سلسلہ گزشتہ 13 صدیوں سے جاری ہے۔ آنحضرتﷺ کی سیرتِ مبارکہ پر لکھی جانے والی کتابوں کا مقصد مسلمانوں کو آپؐ کی حیاتِ مقدس کے مختلف مراحل سے روشناس کرنا ہی نہیں بلکہ ان کے سامنے وہ کامل نمونہ پیش کرنا بھی ہے جسے پیش نظر رکھ کر وہ اپنی زندگیوں کو سنوارتے ہوئے اس صراطِ مستقیم پر چلیں جس کی طرف آپؐ نے رہنمائی فرمائی۔ ’معارفِ سیرت‘ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ یہ ان 31 مضامین کا مجموعہ ہے جو ماہ نامہ ’معارف‘ اعظم گڑھ میں شائع ہوئے۔ اس کتاب کے مرتب میاں محمد سعد خالد ہیں جنھوں نے بہت محنت اور عرق ریزی سے اس تالیف کو ترتیب دیا ہے۔ اس کتاب میں شامل مضامین نومبر 1919ء سے لے کر اپریل 2013ء تک کے ہیں۔ اس مجموعے میں سید سلیمان ندوی، مولانا حمیدالدین فراہی، ڈاکٹر حمیداللہ، سید ابوالحسن علی ندوی اور قاضی اطہر مبارک پوری جیسی اہم شخصیات کے مضامین شامل ہیں۔ اس کتاب میں شامل مضامین کو حضورِ اکرمﷺ کی پاک حیات کی زمانی ترتیب کو سامنے رکھ کر مرتب کیا گیا ہے۔ محمد سعد خالد نے ان اہم مضامین کو یکجا کر کے یقینا ایک باسعادت کام کیا ہے جس کے لیے وہ مبارک باد کے مستحق ہیں۔  صفحات584 اعلیٰ کوالٹی آف پیپر Remove
    Marif e Seerat
    1 X  1,360 =  1,360
    Pages : 792 - Size 7.5*1.5 حضرت مولانا محمد نافع صاحب کو اللہ تعالیٰ نے اس بات کی خصوصی توفیق عطا فرمائی ہے کہ انھوں نے اپنی متعدد تالیفات کے ذریعے سے حضرات صحابہ کرام کے حقیقی سیرت و کردار کو مستحکم علمی اور تاریخی دلائل کے ساتھ واضح فرمایا ہے۔ جن انصاف نا آشنا حلقوں نے ان حضرات پر طرح طرح کے اعتراضات وارد کیے ہیں ان کا شافی اور اطمینان بخش جواب دیا ہے اور حضرات صحابہ کرام کے درمیان جو علمی اور سیاسی اختلافات پیش آئے، ان کے حقیقی اسباب کی دلنشیں وضاحت فرمائی۔ حضرت معاویہ ان صحابہ کرام میں سے ہیں جن کے خلاف اعتراضات و مطاعن کے ترکش سے کوئی تیر بچا کر نہیں رکھا گیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’سیرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ‘ میں حضرت مولانا محمد نافع صاحب نے ان کی سیرت کے حقیقی روشن پہلوؤں کو مضبوط دلائل کے ساتھ اجاگر کیا ہے۔ پہلی جلد کے پہلے حصے میں حضرت معاویہ کے سوانح، عہد رسالت میں ان کے منصب و مقام اور کارنامے اور ان کے مناقب کی احادیث کو پوری تحقیق کے ساتھ بیان کیا ہے۔ دوسرے حصے میں حضرات خلفائے ثلاثہ کے عہد مبارک میں حضرت معاویہ کی خدمات اور دیگر کارناموں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ تیسرے حصے میں حضرت عثمان کی شہادت کے بعد کے واقعات زیر بحث لائے گئےہیں۔ چوتھے اور آخری حصے میں فاضل مؤلف نے حضرت معاویہ کے عہد خلافت کے کارناموں، فتوحات، ان کے قائم کیے ہوئے انتظامی ڈھانچے، ان کی رفاہی اور ترقیاتی خدمات، ان کی علمی کاوشوں، ان کے مکارم اخلاق اور اہل بیت کے ساتھ خوشگوار تعلقات کا ذکر ہے۔ آخر میں حضور اقدسﷺ کے ساتھ ان کے عشق و محبت کے مظاہر اور ان کے بارے میں اکابر امت کی آرا نہایت تفصیل اور استقصا کے ساتھ پیش کی ہیں۔ Remove
    Seerat ameer e Muavia
    2 X  1,800 =  3,600
    Remove
    محاضرات اصول فقہ
    1 X  1,250 =  1,250
    Scan the code