Follow Us:

ہمارا تعلیمی نظام

 750

9 Sold in the last 6 hours
Add to Wishlist
Add to Wishlist
SKU: Hamara Taleemi Nizam Categories: ,

Description

کہا جاتا ہے کہ دنیا میں سب سے اچھے نظام تعلیم فن لینڈ اور سویڈن کا ہے۔ فن لینڈ میں بچے کو سات سال کی عمر میں سکول میں داخل کیا جاتا ہے۔ شروع کے چند سالوں میں کوئی کتاب نہیں ہوتی بلکہ بچے کو مختلف عملی سرگرمیوں کے ذریعے سکھایا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں بچے کے بڑے ہونے تک کوئی امتحان نہیں لیا جاتا

اس کے برعکس جب میں وطن عزیز کے نظام تعلیم کی طرف دیکھتا ہوں تو بڑی تکلیف دہ صورتحال نظر آتی ہے۔ ہمارے یہاں بچہ تین سال کا ہوتا ہے تو سکول میں داخل کرا دیا جاتا ہے۔ ہمارے یہاں سکولوں کے بھی دو نظام چل رہے ہیں۔ غریب کے لئے الگ سکول اور امیر کے لئے الگ سکول ہیں۔ فی الوقت میں خواص کو چھوڑ کر عام لوگوں کے تعلیمی نظام پر ہی بات کروں گا۔

ہمارے سرکاری سکولوں میں بچے کو داخلے کے ساتھ ہی بھاری بھرکم کتابوں کا بوجھ تھما دیا جاتا ہے۔ چھوٹے چھوٹے بچوں کے کندھوں پر وزنی بستوں کا بوجھ دیکھ کر بہت افسوس ہوتا ہے۔ مار پیٹ اور سختی کا کلچر عام ہے۔ شروع سے ہی بچوں پر امتحانات اور مختلف ٹیسٹوں کا بوجھ بھی ڈال دیا جاتا ہے۔ بچوں کو کم از کم شروع کے تین چار سال کھیل کود اور عملی سرگرمیوں کے ذریعے تعلیم دینی چاہیے۔ اہم مضامین کو مختلف ابواب کی صورت میں تحریر کر کے ایک کتاب بنانی چاہیے۔

نصاب، سکول کا ماحول، اساتذہ کا رویہ اور نظام تعلیم ایسا ہونا چاہیے جس سے بچے کے اندر پڑھنے کا شوق پیدا ہو۔ مار پیٹ اور سختی کا کلچر ختم ہونا چاہیے اور اس کے خلاف شکایات کا موثر نظام متعارف کرانا چاہیے۔ شکایت باکس اور آن لائن سسٹم سے بھی فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ اساتذہ اور والدین کی زیادہ سے زیادہ میٹنگز ہونی چاہئیں تاکہ بچے کی کارکردگی، مسائل اور شکایات کا بروقت تبادلہ ہو سکے۔

بچے کو غیر نصابی اور سپورٹس کی سرگرمیوں کے بھرپور مواقع فراہم کرنے چاہئیں تاکہ بچے کے اعتماد، جسمانی اور دماغی صحت میں اضافہ ہو۔ بد قسمتی سے ہمارے ملک میں بچے کے مستقبل اور کریئر کا فیصلہ والدین بچے کا رجحان دیکھے بغیر کر دیتے ہیں جو سراسر غلط ہے۔ بچے نے کون سے مضامین پڑھنے ہیں اور مستقبل میں ایک کامیاب ڈاکٹر، انجینئر، استاد، کھلاڑی یا کچھ بھی بننا ہے اس کا فیصلہ بچے کا رجحان اور دلچسپی دیکھ کے کرنا چاہیے۔ رجحان کا تعین کرنے کے لئے مختلف مضامین اور سرگرمیوں میں بچے کی دلچسپی اور ذہنی لگاؤ معلوم کرنا بے حد ضروری ہے۔ اس مقصد کے لئے سکولوں میں ماہرین نفسیات کی مدد بھی حاصل کی جا سکتی ہے۔ ہمارے مستقبل کے معماروں کو کارآمد اور مفید شہری بنانے کے لئے جدید اور سائنسی بنیادوں پر اقدامات کرنے چاہئیں۔

ہماری ہائر ایجوکیشن اور تحقیقی کام بھی ذرہ بھر قابل تعریف اور عالمی معیار کے ہم پلہ نہیں ہے۔ اصل تحقیق کے بجائے ساری توجہ جیسے تیسے کر کے ریسرچ ورک مکمل کر کے ڈگری حاصل کرنے میں ہوتی ہے۔ پرائمری کے بجائے سیکنڈری ڈیٹا پر زیادہ انحصار کیا جاتا ہے۔ ہمارا نظام تعلیم چربہ سازی کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ خالص اپنی محنت کے بجائے دوسروں کے کیے ہوئے کام اور تحقیق کو الفاظ کا ہیر پھیر کر کے اور چربہ جانچنے کے سافٹ ویئرز سے کھیل کر اپنا نام دے دیا جاتا ہے۔

1
    1
    Your Cart
    Scan the code