Follow Us:

Ahkam e Sharia Me Halat Wa Zamana Ki Riaiyt

 2,150

10 Sold in the last 1 hour

Imported Paper 2 Color Printing – Pages – 404 – Large Size Book

Add to Wishlist
Add to Wishlist

Description

اسلام ادیانِ سماویہ میں آخری دین ہے جس نے قیامت تک نسلِ انسانی کی راہنمائی کرنی ہے اور اس کے احکام و قوانین رہتی دنیا تک انسانی معاشرہ کے لیے فطری قوانین و نظام کی حیثیت رکھتے ہیں۔ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد وحی و نبوت کا دروازہ بند ہوگیا تھا جس کی وجہ سے اس دوران نئی آسمانی تعلیمات کا کوئی امکان نہیں رہا۔ اس کے ساتھ ساتھ انسانی معاشرہ میں فکری و ذہنی ارتقاء، تہذیبی تغیرات اور نت نئے انکشافات و تجربات کے باعث معاشرت و اجتماعیت کا کسی ایک مقام و کیفیت پر ٹھہراؤ بھی ممکن نہیں ہے۔ اور ہر تغیر و ارتقاء کے ساتھ قوانین و ضوابط کی تبدیلی اور نئے ضوابط و احکام کی ضرورت مسلسل قائم ہے جو قیامت تک اسی طرح موجود رہے گی۔ جبکہ حالات کے تغیر کے ساتھ ساتھ پہلے سے موجود احکام کی تطبیق اور نئے قوانین کی تشکیل معاشرتی ارتقاء کے فطری اور لازمی تقاضے کی حیثیت رکھتی ہے۔ اسلام میں احکام و قوانین کی بنیاد قرآن و سنت پر ہے جو انسانی معاشرت کے لیے اساس کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان کے دائرے سے ہٹ کر کسی صالح معاشرے کی تشکیل اسلامی نقطۂ نظر سے ممکن ہی نہیں ہے، اور قرآن و سنت کے صریح نصوص و احکام میں کسی تبدیلی کی بھی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ چنانچہ وحی و نبوت کے انقطاع کے بعد سے قیامت تک کے دور میں ضرورت کے مطابق احکام و قوانین کی تعبیر و تشریح، تطبیق اور نئے قوانین و ضوابط کی ترتیب و تدوین کے لیے اسلام نے ’’اجتہاد‘‘ کا اصول پیش کیا ہے جس کے ذریعہ انسانی علم و عقل کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ قرآن و سنت کے اصول و نصوص کے دائرے میں ان سے راہنمائی لیتے ہوئے یہ فریضہ سر انجام دے۔ چنانچہ انسانی علم و عقل نے جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد تسلسل کے ساتھ ہر دور میں یہ خدمت سر انجام دی ہے اور یہ سلسلہ اسی طرح قیامت تک جاری رہے گا۔ اسلامی شریعت کا یہ امتیاز و اختصاص ہے کہ اس میں جمود و تعطل نہیں ہے بلکہ وہ علمی و فکری حرکت کی ہمیشہ نمائندہ رہی ہے۔ اور مسلم مجتہدین و فقہاء کی اس حوالہ سے بے پناہ خدمات و مساعی نہ صرف اسلامی تاریخ بلکہ نسل انسانی کی علمی و فکری تاریخ میں بھی بجا طور پر قابل فخر سمجھی جاتی ہیں۔ سماج اور قانون کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان میں ’’ڈیڈ لاک‘‘ نہیں ہوتا، سماج کو کسی جگہ ٹھہراؤ نہیں ہوتا اور قانون سماج کی اس حرکت پذیری کے کسی مرحلہ میں اس کی راہنمائی سے معذرت نہیں کرتا بلکہ ہر مسئلہ کا حل بتاتا ہے اور ہر ضرورت کی تکمیل کے لیے ہمیشہ مستعد رہتا ہے۔ اس سماجی اصول کا صحیح ترین مصداق اسلامی شریعت اور اس کا اصول اجتہاد ہے جو قرآن و سنت کے بنیادی اصولوں اور نصوص صریحہ کا دائرہ پوری طرح قائم رکھتا ہے لیکن اس کے ساتھ پیش آمدہ مسائل اور ضروریات میں بھی آنکھیں بند کر لینے کی بجائے استدلال و استنباط اور تعبیر و تشریح کے تنوع اور ندرت کے ذریعہ انسانی معاشرت کے سفر کے جاری رہنے میں مددگار ہوتا ہے۔ اسلامی شریعت پر جمود کا بے جا الزام اسلام کے اصول اجتہاد اور اس کی مسلسل کارفرمائی سے بے خبری کی علامت ہے جو تاریخی تسلسل کے ساتھ ساتھ زمینی حقائق کے بھی منافی ہے۔ برصغیر کے نامور مفکر و دانشور حضرت مولانا محمد تقی امینیؒ نے اسلام کے اسی دائرۂ اجتہاد کے تعارف کے لیے ایک معرکۃ الآراء کتاب ’’احکام شریعت میں حالات و زمانہ کی رعایت‘‘ کے عنوان سے تصنیف فرمائی تھی جس میں ایک طرف انہوں نے شریعتِ اسلامیہ پر علمی و فکری جمود کی بے جا تہمت دھرنے والوں کی بے خبری کی خبر لی ہے، دوسری طرف اسلامی شریعت کے احکام و قوانین کو جمود کے دائروں میں جکڑ دینے کی بے جا کوششوں کو بھی اسلام کے مزاج اور دینی تقاضوں کے منافی قرار دیا ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ مجتہدین و فقہاء کی علمی کاوشوں کو ایک حسین گلدستہ کی صورت میں پیش کیا ہے۔ اس عظیم القدر علمی کاوش سے ہزاروں علماء اور دانشوروں نے استفادہ کیا ہے اور راہنمائی حاصل کی ہے۔ جبکہ مذکورہ بالا دونوں حوالوں سے یہ کتاب آج کی علمی دنیا میں ایک کلاسیکل اور اساسی حوالہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کہ اس کتاب کی ازسرِنو اشاعت کی کوئی صورت نکالی جائے اور اس کے حوالوں کی تخریج کے ساتھ ساتھ ضروری مقامات پر توضیح و تشریح کو بھی اس کا حصہ بنایا جائے۔ مجھے یہ معلوم کر کے خوشی ہوئی ہے کہ ہمارے فاضل دوست نے اس ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے یہ خدمت سرانجام دی ہے اور ہمارے قدیم ترین دینی ادارے جامعہ فتحیہ اچھرہ لاہور نے اس کی طباعت و اشاعت کا اہتمام کیا ہے۔ یہ کتاب علمی، فقہی اور فکری ماحول میں کام کرنے والے اصحابِ فکر و دانش کے لیے بلاشبہ ایک گراں قدر تحفہ ہے اور اس کی دوبارہ اشاعت پر جامعہ فتحیہ لاہور ہم سب کے شکریہ کا مستحق ہے۔
5
    5
    Your Cart
    Remove
    Fancy Velvet Quran e Pak With Wooden Rehl Box
    2 X  4,500 =  9,000
    Writer : Hazrat Maulana Nafe Sb - Pages:544 - Premium Quality White Paper مولانا محمد نافع صاحب دامت برکاتہم العالیہ کا سیرت علی کرم اللہ وجہہ کے موضوع پر بہترین مرقع اور بہترین تحقیقی کتاب  خلفائے راشدین میں سے رابع خلیفہ راشد امیر المومنین سیدنا علی المرتضیٰ کی سیرت کو چار مختلف ادوار میں تقسیم کرکے اس کتاب میں مختصر طور پر مدون کیا گیا ہے ۔ اس کتاب میں آنجناب کرم اللہ وجہہ کی سیرت کے اہم پہلوؤں کو نمایاں تحقیقی انداز میں پیش کرنے کی سعی کی گئی ہے Remove
    Seerat Ali Ul Murtaza (R A)
    1 X  1,150 =  1,150
    Pages : 792 - Size 7.5*1.5 حضرت مولانا محمد نافع صاحب کو اللہ تعالیٰ نے اس بات کی خصوصی توفیق عطا فرمائی ہے کہ انھوں نے اپنی متعدد تالیفات کے ذریعے سے حضرات صحابہ کرام کے حقیقی سیرت و کردار کو مستحکم علمی اور تاریخی دلائل کے ساتھ واضح فرمایا ہے۔ جن انصاف نا آشنا حلقوں نے ان حضرات پر طرح طرح کے اعتراضات وارد کیے ہیں ان کا شافی اور اطمینان بخش جواب دیا ہے اور حضرات صحابہ کرام کے درمیان جو علمی اور سیاسی اختلافات پیش آئے، ان کے حقیقی اسباب کی دلنشیں وضاحت فرمائی۔ حضرت معاویہ ان صحابہ کرام میں سے ہیں جن کے خلاف اعتراضات و مطاعن کے ترکش سے کوئی تیر بچا کر نہیں رکھا گیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’سیرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ‘ میں حضرت مولانا محمد نافع صاحب نے ان کی سیرت کے حقیقی روشن پہلوؤں کو مضبوط دلائل کے ساتھ اجاگر کیا ہے۔ پہلی جلد کے پہلے حصے میں حضرت معاویہ کے سوانح، عہد رسالت میں ان کے منصب و مقام اور کارنامے اور ان کے مناقب کی احادیث کو پوری تحقیق کے ساتھ بیان کیا ہے۔ دوسرے حصے میں حضرات خلفائے ثلاثہ کے عہد مبارک میں حضرت معاویہ کی خدمات اور دیگر کارناموں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ تیسرے حصے میں حضرت عثمان کی شہادت کے بعد کے واقعات زیر بحث لائے گئےہیں۔ چوتھے اور آخری حصے میں فاضل مؤلف نے حضرت معاویہ کے عہد خلافت کے کارناموں، فتوحات، ان کے قائم کیے ہوئے انتظامی ڈھانچے، ان کی رفاہی اور ترقیاتی خدمات، ان کی علمی کاوشوں، ان کے مکارم اخلاق اور اہل بیت کے ساتھ خوشگوار تعلقات کا ذکر ہے۔ آخر میں حضور اقدسﷺ کے ساتھ ان کے عشق و محبت کے مظاہر اور ان کے بارے میں اکابر امت کی آرا نہایت تفصیل اور استقصا کے ساتھ پیش کی ہیں۔ Remove
    Seerat ameer e Muavia
    1 X  1,800 =  1,800
    یہ کتاب سات ابواب پُر مشتمل ہے باب اول حُسن کاری و جمال پسندی اور تعلیمات نبویﷺ (روزمرہ زندگی کے مشاغل معمولات اور دیگرکاموں میں خوبصورتی،عمدگی،نفاست،مضبوطی اور فنی مہارت کوملحوظ رکھنے سے متعلق چند تعلیماتِ نبویﷺ   باب دوم طہارت و نظافت عمومی پاکیزگی،صفائی ستھرائی اور خوبصورتی اپنانے کے حوالے سے حُسن کاری و حُسن پسندی کی تعلیماتِ نبوی اور اُسوہ رسولﷺ باب سوم عبادات میں حُسن کاری و حُسن پسندی کی تعلیماتِ نبوی اور اُسوہ رسولﷺ باب چہارم ذاتی وظع قطع،بود و باش اور روزمرہ کے معمولات زندگی اور عادات میں حُسن پسندی کی تعلیمات نبویﷺ باب پنجم معاشرتی معاملات ، میل ملاپ اور لین دین میں خوبصورتی اور عمدگی ملحوظ رکھنےکی تعلیمات اور اُسوہ رسولﷺ باب ششم نظم و ضبط تمام معاملات زندگی میں نظم و ضبط رکھنےکی حسین تعلیمات نبویﷺ باب ہفتم دفاعی و حفاظتی تدابیر نوزائیدہ ریاست مدینہ اور اہل اسلام کے دفاع و تحفط کیلئے رسول اکرمﷺ کی کمال دفاعی و حفاظتی تدابیر یا حُسن کاری کا نمونہ اور تعلیمات نبویﷺ صفحات 472 Remove
    Rasool e Arbiﷺ Aur Husn Kari
    1 X  800 =  800
    Scan the code