Follow Us:

Islam Aur Secularism

 610

13 Sold in the last 6 hours

Pages : 296 – Premium Quality of white Paper

Add to Wishlist
Add to Wishlist

Description

ایک آزاد ملک میں جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہو اور انہیں سیاسی اقتدار بھی حاصل ہو،وہاں اسلام کا دائرہ کار کیا ہونا چاہئے؟وہ مسلمانوں کی فقط انفرادی زندگی ہی سے متعلق رہے یا ریاستی امور میں بھی اس کی بالا دستی کو تسلیم کیا جائے؟یہ مسئلہ ان فکری مسائل میں سر فہرست رہا ہے جو بیسویں صدی کے دوران پوری اسلامی دنیا میں زیر بحث رہے۔ مصر کو اس اعتبار سے مسلم دنیا میں نمایاں مقام حاصل ہے کہ یہاں ان بنیادی فکری مسائل پر بھرپور بحث ہوتی رہی ہے،اور انہی مسائل میں اسلام اور ریاست کے باہمی تعلق کا مسئلہ بھی موجود ہے۔اس صدی کی تیسری دہائی میں علی عبد الرزاق کی “الاسلام واصول الحکم”نامی کتاب سامنے آئی۔ جس میں انہوں نے یہ موقف اختیار کیا حکومت اور اس سے متعلقہ مسائل اسلام کے دائرہ کار کا حصہ نہیں ہیں۔اس کتاب کی اشاعت پر مصر کے دینی حلقوں میں شدید رد عمل پیدا ہوا اور اس موقف کی بڑے جوش وخروش سے تردید کی گئی۔الغرض بیسویں صدی میں دونوں نکتہ نظر کی متعدد کتب چھپ کر سامنے آئیں۔چند سال قبل مصر کے بائیں بازو کے ایک وقیع مفکر اور صاحب قلم جناب احمد فواد زکریا نے اپنی تحریروں سے خالص سیکولر نقطہ کی شدت سے وکالت کی ۔اس بار اسلامی نقطہ نظر کی وضاحت کے لئے عالم عرب کے نامور صاحب علم محترم ڈاکٹر یوسف القرضاوی صاحب سامنے آئے، اور زیر تبصرہ کتاب “اسلام اور سیکولرزم ایک موازنہ” تصنیف فرما کر سیکولرزم کے تصور کی نفی کی اور اسلام کے نظام حکومت کے خدوخال کو واضح کیا۔کتاب اصلا عربی میں لکھی گئی ہے جس کا اردو ترجمہ محترم ساجد الرحمن صدیقی صاحب نے کیا ہے۔ اللہ تعالی آپ کی اس محنت کو قبول فرمائے اور دنیا میں اسلامی نظام حکومت کا نفاذ فرمائے۔ آمین(
1
    1
    Your Cart
    Pages : 792 - Size 7.5*1.5 حضرت مولانا محمد نافع صاحب کو اللہ تعالیٰ نے اس بات کی خصوصی توفیق عطا فرمائی ہے کہ انھوں نے اپنی متعدد تالیفات کے ذریعے سے حضرات صحابہ کرام کے حقیقی سیرت و کردار کو مستحکم علمی اور تاریخی دلائل کے ساتھ واضح فرمایا ہے۔ جن انصاف نا آشنا حلقوں نے ان حضرات پر طرح طرح کے اعتراضات وارد کیے ہیں ان کا شافی اور اطمینان بخش جواب دیا ہے اور حضرات صحابہ کرام کے درمیان جو علمی اور سیاسی اختلافات پیش آئے، ان کے حقیقی اسباب کی دلنشیں وضاحت فرمائی۔ حضرت معاویہ ان صحابہ کرام میں سے ہیں جن کے خلاف اعتراضات و مطاعن کے ترکش سے کوئی تیر بچا کر نہیں رکھا گیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’سیرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ‘ میں حضرت مولانا محمد نافع صاحب نے ان کی سیرت کے حقیقی روشن پہلوؤں کو مضبوط دلائل کے ساتھ اجاگر کیا ہے۔ پہلی جلد کے پہلے حصے میں حضرت معاویہ کے سوانح، عہد رسالت میں ان کے منصب و مقام اور کارنامے اور ان کے مناقب کی احادیث کو پوری تحقیق کے ساتھ بیان کیا ہے۔ دوسرے حصے میں حضرات خلفائے ثلاثہ کے عہد مبارک میں حضرت معاویہ کی خدمات اور دیگر کارناموں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ تیسرے حصے میں حضرت عثمان کی شہادت کے بعد کے واقعات زیر بحث لائے گئےہیں۔ چوتھے اور آخری حصے میں فاضل مؤلف نے حضرت معاویہ کے عہد خلافت کے کارناموں، فتوحات، ان کے قائم کیے ہوئے انتظامی ڈھانچے، ان کی رفاہی اور ترقیاتی خدمات، ان کی علمی کاوشوں، ان کے مکارم اخلاق اور اہل بیت کے ساتھ خوشگوار تعلقات کا ذکر ہے۔ آخر میں حضور اقدسﷺ کے ساتھ ان کے عشق و محبت کے مظاہر اور ان کے بارے میں اکابر امت کی آرا نہایت تفصیل اور استقصا کے ساتھ پیش کی ہیں۔ Remove
    Seerat ameer e Muavia
    1 X  1,800 =  1,800
    Scan the code