Follow Us:

Maqalat Prof Abd ul Qayyum

 2,500

1 Sold in the last 3 hours
Add to Wishlist
Add to Wishlist

Description

’ مقالات پروفیسر عبدالقیوم ‘‘ پروفیسر عبدالقیوم ﷫ کے تحریر کردہ علمی وتحقیقی مقالات کا مجموعہ ہے ۔ان مضامین کو موصوف نے خودہی مرتب کرنے کا آغاز کیا تھا لیکن زندگی نے وفا نہ کی آپ چار ماہ بستر پر گزار کر 8ستمبر1989ء کو اپنے خالق حقیقی سے جاملے ۔بعد ازاں ان کےبیٹے میجر زبیرقیوم بٹ کے شوق وتعاون سے پرو فیسر موصوف کے شاگرد ڈاکٹر محمودالحسن عارف نے پروفیسر مرحوم کے بکھرے ہوئے مضامین اور بعض غیر مطبوعہ مقالات کو دو جلدو ں میں مرتب کیا۔ایک جلد علمی وتحقیقی مقالات اور دو سری جلد عام مضامین وخطبات پر مشتمل ہے۔
پروفیسر عبد القیوم﷫ علمی دنیا خصوصاً حاملین علو م اسلامیہ و عربیہ کے حلقہ میں محتاج تعارف نہیں ۔ موصوف 1909ء کولاہور میں پیدا ہوئے۔پروفیسر مرحوم کےخاندان کی علمی اور دینی یادگاروں میں مسجد مبارک کی تاسیس اور اس کی تعمیر وترقی میں نمایاں حصہ لینابھی شامل ہے ۔ جس میں پروفیسر صاحب کے والد محترم او رنانا مولوی سلطان دونوں کابڑا حصہ ہے ۔آپ کےخاندان کی نیک شہرت کا اندازہ اس ا مر سے لگایا جاسکتا ہے کہ آپ کےہاں متعدد اہل علم ، مثلاً مولانا قاضی سلیمان سلمان منصورپوری، مولانا سید سلیمان ندوی ، شیخ الاسلام مولانانثاء اللہ امرتسری﷭آمدورفت رکھتے تھے۔پروفیسر صاحب نے ابتدائی عمر میں قرآن مجیدناظرہ پڑھنے کےبعد اپنی تعلیم کا آغاز منشی فاضل کےامتحان سےکیا۔1934ء میں اوری اینٹل کالج سے ایم عربی کا امتحان پاس کیا۔اور پھرآپ نے1939ء سے لے کر1968ء تک تقریباتیس سال کا عرصہ مختلف کالجز میں عربی زبان وادب کی تدریس اور تحقیق میں صرف کیا ۔ لاہور میں نصف صدی سے زیادہ انہوں نےتعلیم وتعلم کی زندگی گزاری۔ ان کے سیکڑوں شاگرد تعلیم تدریس اورتحقیق کے میدان میں مصروف عمل ہیں ۔علمی زندگی کے ساتھ ساتھ ان کی توجہ محبت اور خدمت کا مرکز کالج کی سرگرمیاں ، مقالات نویسی اور مسجد مبارک تھی جس کی وہ بے لوث خدمت کرتے رہے ۔اور مختلف ادوار میں انہوں نے علمی وتحقیقی مقالات بھی تحریر کیے ۔پروفیسر صاحب تقریباً دس سال تک جامعہ پنجاب کی عربک اینڈ پرشین سوسائٹی کےسیکرٹری رہے اور انہوں نے متعد کانفرنسوں میں اعلیٰ تخلیقی وتحقیقی مقالات پیش کیے ۔اور لسان العرب کا ایسا اشاریہ تیار کیا جسے اندروں وبیرون ملک کے ماہرین نےبے حد سراہا
2
    2
    Your Cart
    Pages : 792 - Size 7.5*1.5 حضرت مولانا محمد نافع صاحب کو اللہ تعالیٰ نے اس بات کی خصوصی توفیق عطا فرمائی ہے کہ انھوں نے اپنی متعدد تالیفات کے ذریعے سے حضرات صحابہ کرام کے حقیقی سیرت و کردار کو مستحکم علمی اور تاریخی دلائل کے ساتھ واضح فرمایا ہے۔ جن انصاف نا آشنا حلقوں نے ان حضرات پر طرح طرح کے اعتراضات وارد کیے ہیں ان کا شافی اور اطمینان بخش جواب دیا ہے اور حضرات صحابہ کرام کے درمیان جو علمی اور سیاسی اختلافات پیش آئے، ان کے حقیقی اسباب کی دلنشیں وضاحت فرمائی۔ حضرت معاویہ ان صحابہ کرام میں سے ہیں جن کے خلاف اعتراضات و مطاعن کے ترکش سے کوئی تیر بچا کر نہیں رکھا گیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’سیرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ‘ میں حضرت مولانا محمد نافع صاحب نے ان کی سیرت کے حقیقی روشن پہلوؤں کو مضبوط دلائل کے ساتھ اجاگر کیا ہے۔ پہلی جلد کے پہلے حصے میں حضرت معاویہ کے سوانح، عہد رسالت میں ان کے منصب و مقام اور کارنامے اور ان کے مناقب کی احادیث کو پوری تحقیق کے ساتھ بیان کیا ہے۔ دوسرے حصے میں حضرات خلفائے ثلاثہ کے عہد مبارک میں حضرت معاویہ کی خدمات اور دیگر کارناموں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ تیسرے حصے میں حضرت عثمان کی شہادت کے بعد کے واقعات زیر بحث لائے گئےہیں۔ چوتھے اور آخری حصے میں فاضل مؤلف نے حضرت معاویہ کے عہد خلافت کے کارناموں، فتوحات، ان کے قائم کیے ہوئے انتظامی ڈھانچے، ان کی رفاہی اور ترقیاتی خدمات، ان کی علمی کاوشوں، ان کے مکارم اخلاق اور اہل بیت کے ساتھ خوشگوار تعلقات کا ذکر ہے۔ آخر میں حضور اقدسﷺ کے ساتھ ان کے عشق و محبت کے مظاہر اور ان کے بارے میں اکابر امت کی آرا نہایت تفصیل اور استقصا کے ساتھ پیش کی ہیں۔ Remove
    Seerat ameer e Muavia
    1 X  1,800 =  1,800
    جنابِ رسالت مآب ﷺ کی حیاتِ مبارکہ پر صدیوں سے لکھا جارہا ہے اور قیامت تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ آپؐ کی پاک زندگی پر ہر پہلو سے لکھا گیا ہے اور مسلمانوں کے علاوہ بہت سے غیر مسلموں نے بھی آپؐ کی سیرتِ طیبہ کو موضوع بنایا ہے۔ اس سلسلے کا پہلا کام محمد بن اسحاق بن یسار مدنی (ابنِ اسحاق) نے کیا تھا جو ’سیرۃ رسول اللہ ﷺ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ کتاب دوسری صدی ہجری یا آٹھویں صدی عیسوی میں منظر عام پر آئی۔ یوں سیرت نگاری کا سلسلہ گزشتہ 13 صدیوں سے جاری ہے۔ آنحضرتﷺ کی سیرتِ مبارکہ پر لکھی جانے والی کتابوں کا مقصد مسلمانوں کو آپؐ کی حیاتِ مقدس کے مختلف مراحل سے روشناس کرنا ہی نہیں بلکہ ان کے سامنے وہ کامل نمونہ پیش کرنا بھی ہے جسے پیش نظر رکھ کر وہ اپنی زندگیوں کو سنوارتے ہوئے اس صراطِ مستقیم پر چلیں جس کی طرف آپؐ نے رہنمائی فرمائی۔ ’معارفِ سیرت‘ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ یہ ان 31 مضامین کا مجموعہ ہے جو ماہ نامہ ’معارف‘ اعظم گڑھ میں شائع ہوئے۔ اس کتاب کے مرتب میاں محمد سعد خالد ہیں جنھوں نے بہت محنت اور عرق ریزی سے اس تالیف کو ترتیب دیا ہے۔ اس کتاب میں شامل مضامین نومبر 1919ء سے لے کر اپریل 2013ء تک کے ہیں۔ اس مجموعے میں سید سلیمان ندوی، مولانا حمیدالدین فراہی، ڈاکٹر حمیداللہ، سید ابوالحسن علی ندوی اور قاضی اطہر مبارک پوری جیسی اہم شخصیات کے مضامین شامل ہیں۔ اس کتاب میں شامل مضامین کو حضورِ اکرمﷺ کی پاک حیات کی زمانی ترتیب کو سامنے رکھ کر مرتب کیا گیا ہے۔ محمد سعد خالد نے ان اہم مضامین کو یکجا کر کے یقینا ایک باسعادت کام کیا ہے جس کے لیے وہ مبارک باد کے مستحق ہیں۔  صفحات584 اعلیٰ کوالٹی آف پیپر Remove
    Marif e Seerat
    1 X  1,360 =  1,360
    Scan the code