Follow Us:

دو قرآن

 550

14 Sold in the last 2 hours
Add to Wishlist
Add to Wishlist
Categories: , ,

Description

دو قران جناب ڈاکٹر غلام جیلانی برق کی شہرہ آفاق کتاب ہے ۔ ویسے تو انہوں نے دو درجن بھر کے قریب کتابیں لکھیں تھیں مگر جو شہرت انہیں اس کتاب کی وجہ سے ھوئ اور مولویوں اور اصطبلشمنٹ کی دنیا میں جو زلزلہ آیا اس کی تھرتھراھٹ آج تک قائم ھے۔ مزے کی بات ھے کہ اس کتاب میں اسلام یا نظریہ اسلام کے خلاف کوئ بات نہیں کی گئی ھے بلکہ ان منافقوں اور مفاد پرست مولیوں کو ننگا کرنے کی کوشش کی ھے جو ایک ھی قران سے حسب ضرورت و مفاد اپنے مطلب کی دو مختلف آیات اور حوالے نکال لیتے ھیں۔ جس سے مسلمانوں میں فساد اور گمراھی پیدا ھوتی ھے۔ انہوں نے حقیقی و عملی اسلام اور مولوی کے اسلام میں فرق واضح کیا تھا محبت اور روا داری کی بات کی تھی۔ مثلا” مغرب میں رھنے والے مسلمان مسیحیوں کے قبرستان میں دفناے جاسکتے ھیں مگر ویہی مسیحی پاکستان میں مسلمانوں کے قبرستان کے قریب اپنا قبرستان بھی نہیں بنا سکتے ھیں مسلمانوں کے قبرستان میں کسی غیر مسلم کے دفنانے کا تو سوچنا بھی جرم ھے

1
    1
    Your Cart
    Pages : 792 - Size 7.5*1.5 حضرت مولانا محمد نافع صاحب کو اللہ تعالیٰ نے اس بات کی خصوصی توفیق عطا فرمائی ہے کہ انھوں نے اپنی متعدد تالیفات کے ذریعے سے حضرات صحابہ کرام کے حقیقی سیرت و کردار کو مستحکم علمی اور تاریخی دلائل کے ساتھ واضح فرمایا ہے۔ جن انصاف نا آشنا حلقوں نے ان حضرات پر طرح طرح کے اعتراضات وارد کیے ہیں ان کا شافی اور اطمینان بخش جواب دیا ہے اور حضرات صحابہ کرام کے درمیان جو علمی اور سیاسی اختلافات پیش آئے، ان کے حقیقی اسباب کی دلنشیں وضاحت فرمائی۔ حضرت معاویہ ان صحابہ کرام میں سے ہیں جن کے خلاف اعتراضات و مطاعن کے ترکش سے کوئی تیر بچا کر نہیں رکھا گیا۔ زیر تبصرہ کتاب ’سیرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ‘ میں حضرت مولانا محمد نافع صاحب نے ان کی سیرت کے حقیقی روشن پہلوؤں کو مضبوط دلائل کے ساتھ اجاگر کیا ہے۔ پہلی جلد کے پہلے حصے میں حضرت معاویہ کے سوانح، عہد رسالت میں ان کے منصب و مقام اور کارنامے اور ان کے مناقب کی احادیث کو پوری تحقیق کے ساتھ بیان کیا ہے۔ دوسرے حصے میں حضرات خلفائے ثلاثہ کے عہد مبارک میں حضرت معاویہ کی خدمات اور دیگر کارناموں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ تیسرے حصے میں حضرت عثمان کی شہادت کے بعد کے واقعات زیر بحث لائے گئےہیں۔ چوتھے اور آخری حصے میں فاضل مؤلف نے حضرت معاویہ کے عہد خلافت کے کارناموں، فتوحات، ان کے قائم کیے ہوئے انتظامی ڈھانچے، ان کی رفاہی اور ترقیاتی خدمات، ان کی علمی کاوشوں، ان کے مکارم اخلاق اور اہل بیت کے ساتھ خوشگوار تعلقات کا ذکر ہے۔ آخر میں حضور اقدسﷺ کے ساتھ ان کے عشق و محبت کے مظاہر اور ان کے بارے میں اکابر امت کی آرا نہایت تفصیل اور استقصا کے ساتھ پیش کی ہیں۔ Remove
    Seerat ameer e Muavia
    1 X  1,800 =  1,800
    Scan the code